March 31, 2013 - علی شیراز
1 تبصرہ

مانچسٹر یونیورسٹی میں اُردو کی تدریس

اُردو جنوبی ایشیا  کے  خطے کی  ایک بڑی اوراہم  زبان ہونے کے علاوہ یہ پاکستان  کی قومی زبان بھی ہے۔ اُردو بھارت میں بھی سرکاری طور پر تسلیم شُدہ زبانوں میں سے ایک زبان ہے اور اتر پردیش، بہار، آندھرا پردیش، چھتیس گڑھ اور قومی دارالحکومت نئی دہلی کی  بھارتی ریاستوں میں  اسےسرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے. ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں اُردو بنیادی سرکاری زبان ہے اور بھارت میں یہ واحد ریاست ہے جہاں اُردو کو ایسی  اہم حیثیت سے نوازا  گیاہے۔

اردو اور برطانیہ کا تعلق کوئی نیا نہیں ہے۔ یہ تعلق تقریبًا ساڑھے تین سو سال پہلےشروع ہوا جب انگریز برصغیر میں تاجرکے طور پر داخل ہوئے اور ایسٹ انڈیا کمپنی قائم کی۔ یہ تعلق آج بھی قائم ہے اور اُردو برطانیہ کے سکولوں کے  علاوہ کئی یونیورسٹیوں میں بطور ایک  جدید زبان کے طور پر پڑھائی جارہی ہے۔ مانچسٹر یونیورسٹی  بھی اُن میں سے ایک یونیورسٹی ہے جہاں اُردو ایک اہم زبان کے طور پر پڑھائی جا رہی ہے۔

مانچسٹر یونیورسٹی  کا لینگویج سنٹر بیس زبانوں میں کورسز آفر کرتا ہے جن میں عربی، چینی، ڈچ، انگریزی، فرانسیسی، جرمن، یونانی، عبرانی، اطالوی، پولش، جاپانی، کورین،فارسی، پرتگالی،روسی،ہسپانوی، ٹرکش ، ہندی اور اُردو شامل ہیں ۔ زبانوں کے  یہ کورسز   انڈر گریجویٹ ،  پوسٹ گریجویٹز ،سٹاف ممبران اور کمیونٹی کے افراد کو آفر کئے جاتے ہیں۔ لنگویجز سنٹر میں تدریسی عملہ چالیس افراد پر مشتمل ہے۔

لینگویج سنٹر میں تقریباً  2100 طالبِ علم مختلف زبانیں سیکھ رہے ہیں جن میں زیادہ تر تعداد یونیورسٹی کے طلبہ کی ہے اور ایک محدود تعداد میں  باہر کے طلبہ بھی  شامل ہیں۔ یونیورسٹی کے لینگویج سنٹر میں 1450 طلبہ اکیڈمک ایکریٹیڈ کے حامل ہیں۔  یونیورسٹی انڈر گریجویٹ اورپوسٹ گریجویٹز  کو اپنے کورسسز کے ساتھ مفت  کریڈٹ مُہیا کرتی ہے جو طلبہ زبانیں سیکھنے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں جبکہ نان ایکریٹیڈ طلبہ   مختصر سی فیس بھر کر    یہ زُبانیں سیکھ سکتے ہیں اور یہ ز بانیں اُن کی ڈگری کا ہی ایک اہم  حصہّ ہوتی ہیں۔

مانچسٹر یونیورسٹی  میں اُردو زبان کی تدریس ۲۰۰۷ء؁ سے جاری وساری ہے۔ اُردو ایک اہم زبان ہے اور ہر سال بیس کے لگ بھگ طالب علم یہ زبان سیکھتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یونیورسٹی   ابھی صرف ابتدائی لیول کا ہی اُردو کورس آفر کرتی ہے لیکن مُستقبل قریب میں  یونیورسٹی اُردو کا انٹر میڈیٹ لیول بھی  متعارف کروانا چاہتی ہےاس کے علاوہ ساؤتھ ایشن سٹڈیز  ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ ملکر  اُردو کی تدریس کو ڈگری لیول تک  آفر کرنے کے  امکانات بھی  روشن ہیں۔

مانچسٹر یونیورسٹی میں رواں سال کے اُردو طلبہ نے اپنے اُردو لیکچرار شیراز علی کے ساتھ   ویمزلو روڈ کا  دوسری مرتبہ دورہ کیا۔ پہلے دورے میں طلبہ  پاکستانی کھانوں سے لطف اندوز ہوئے اور  اپنے کھانوں کا آرڈر اُنہوں نے خود اُردو زبان میں دیا جس کو بے حد پسند کیا  گیا۔  دوسرا دورہ بھی  طلبہ کی اُردو بولنے کی مہارت کو پختہ کرنے کی ایک ا ہم کڑی ہے۔  اس دورے میں طلبہ نے  کپڑوں  ، جوتوں اور میوزک کی  مختلف دکانوں پر جا کر خود اُردو میں خریداری کی اور پاکستانی  کلچر اور   پاکستانی موسیقی کے بارے میں اہم معلومات حاصل کیں۔  مختلف دکانداروں نے طلبہ سے اُردو میں گفتگو کی اور اُن کے اُردو بولنے اور سیکھنے کے جذبے کو خوب سراہا۔ ویمزلو روڈ پر کبابش ریسٹورنٹ میں طلبہ کے لئے ایک ضیافت کا بھی اہتمام کیا گیا  جہاں طلبہ اپنے من پسند کھانوں سے  لطف اندوز ہوئے۔ نوائے جنگ  کےنامہ نگا ر سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے  طلبہ نے اُردو زبان وادب سے   اپنی  گہری دلچسپی اور لگاؤ  کا  ظاہرکیا اور اپنے اُردو لیکچرار  شیراز علی کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا  جنہوں نے کلاس روم میں اور کلاس روم سے باہر اُردو زبان و ادب اور تہذیبُ ثقافت کو سمجھنے کے مواقع فراہم کئے۔ یونیورسٹی  میں  اس سال اُردو پڑھانے والے لیکچرار شیراز علی صاحب ہیں جو   اُردو   کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے پرُ عزم ہیں۔ طلبہ کے اس گروپ میں مختلف  مذاہب اور قومیتوں کے طلبہ شامل تھے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”مانچسٹر یونیورسٹی میں اُردو کی تدریس

تبصرہ تحریر کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *