January 12, 2013 - علی شیراز
1 تبصرہ

کمپیوٹر اور انٹر نیٹ پر اُردو

عصر حاضر میں  کمپیوٹر اور  انٹر نیٹ ایک  بنیادی ضرورت اور  ہماری زندگی کا جزولاینفک بن چکا ہے۔  خیالات کی ترسیل کے لئے پہلے خطوط لکھے جا تے تھے اور کاغذ  انسانی  ہاتھ کے لمس کی  مہک سے معمور ہوتے تھے۔ کاغذ کے دور سے کی بورڈ، کتاب کے دور سے ای کتاب  اور  خط   کے دورسے ای میل  تک کا سفر انسان نے  بہت جلد طے کر لیا۔ یہ سب  کچھ  جدید  ٹیکنالوجی کمپیوٹر اور انٹر نیٹ کی بدولت ہوا۔ فاصلوں کا جھنجٹ ہی  ختم ہوا اور جغرافیائی سرحدیں اپنا سا مُنہ لے کر رہ گئیں۔

اردو کمپیوٹنگ دراصل کمپیوٹر پر اردو استعمال کرنے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں اردو کے متعلق اور اردو میں تعلیم و تحقیق کا نام ہے۔ برصغیر میں ٹائیپ رائٹر کی آمد کے تھوڑے عرصے بعد ہی اردو بھی ٹائیپ رائٹر سے لکھی جانے لگی لیکن ٹائیپ رائٹر سے صرف نسخ رسم الخط یعنی نسخ فانٹ میں ہی اردو لکھی جا سکتی تھی۔ بلکہ مولانا ابو الکلام آزاد کی کچھ تصانیف کی کتابت بھی ٹائیپ رائٹر کے ذریعے ہوئی تھی۔

نستعلیق رسم الخط تکنیکی لحاظ سے تھوڑا   پچیدہ ہے کیونکہ اگر ہم مشین پر نستعلیق لکھنے کے حوالے سے بات کریں تو جیسے جیسے کسی لفظ کے میں حروف کا اضافہ ہوتا ہے ویسے ویسے پچھلے حروف نئے لکھے گئے حرف کے مطابق اپنی شکلیں اور جگہیں تبدیل کرتے ہیں۔ نستعلیق کی ایسی پچیدگیوں کی وجہ سے ماضی میں کئی لوگوں نے یہاں تک کہا تھا کہ اردو کا معیاری رسم الخط فارسی والوں کی طرح نستعلیق سے نسخ کر دینا چاہئے۔

کمپیوٹرکے دور شروع ہوتے ہی اردو والوں نے  بھی کمپیوٹر کے ذریعے کتابت کرنے کی کھوج لگانی شروع کر دی۔ تقریباً 1980ء میں پاکستان کے ایک بڑے اشاعتی ادارے کے مالک مرزا جمیل احمد نے جنگ گروپ کے تعاون سے کاروباری نکتہ نظر سے ایک نستعلیق فانٹ تیار کروایا جس کو انہوں نے اپنے والد مرزا نور احمد کے نام پر نوری نستعلیق کا نام دیا۔ یہاں سے کمپیوٹر کے ذریعے کتابت کا آغازہوا۔2000ء تک کئی ایک اردو کے سافٹ ویئرز بنے اس کے بعد 2000ء تک کاروباری نقطہ نظر اور عام کمپیوٹر صارفین کے لئے کئی ایک سافٹ ویئرز بنے۔ ان میں جو سافٹ ویئر معیاری تھے وہ کاروباری نکتہ نظر سے بنائے گئے تھے اور ان کی قیمت عام صارفین کے بس سے باہر تھی۔ اس کی سب سے بڑی مثال ان پیج ہے جو کہ آج بھی تقریبا دو سے تین سو امریکی ڈالر کا ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں ان پیج اپنے وقت کا ایک معیاری سافٹ ویئر تھا لیکن اس کی وجہ شہرت شاید اس کے معیار کی بجائے اس کی چوری تھی ہوا یوں کہ کسی مسٹر ڈونگل نے اس سافٹ ویئر کو کریک کر کے ہر ایک کے لئے مارکیٹ میں پھیلا دیا اب آپ اسے سافٹ ویئر کی چوری کہیں یا کچھ اور شر سے خیر نے جنم لیا یا جرم سمجھیں لیکن یہ بات حقیقت ہے کہ اس جرم کے نتیجہ میں ہی عام صارف کمپیوٹر پر بہتر انداز میں اردو لکھ پایا۔ شروع میں کمپیوٹر کے آپریٹنگ سسٹمز میں جس طرح انگریزی کی سہولت موجود تھی اس طرح اردو کی سہولت نہیں تھی یعنی جہاں کچھ لکھا جا سکتا تھا وہاں پر انگریزی تو لکھی جا سکتی تھی مگر اردو نہیں لکھی جا سکتی تھی اس لئے اردو کے لئے علیحدہ نظام بنا کر اور پھر اس خاص نظام کے ذریعےسافٹ ویئرز سے بنائے جاتے دراصل ان پیج اور تب کے دیگر اردو سافٹ ویئر کا اپنا اپنا ایک الگ نظام تھا اور یہی وجہ تھی کہ ان سافٹ ویئرز  میں لکھی ہوئی اردو تحریر صرف انہیں میں ہی دیکھی جا سکتی تھی تب اگر کسی کو تحریر کسی دوسرے سافٹ ویئر یا انٹرنیٹ پر لے جانا پڑتی تو پہلے وہ تحریر کو تصویر میں منتقل کرتے اور پھر اس تصویر کو اپنی مطلوبہ جگہ پر لے جاتے۔ یعنی تب کمپیوٹر کی اردو نہیں بلکہ تصویری اردو تھی۔

یہ مسئلہ صرف اردو کے ساتھ نہیں تھا بلکہ دیگر کئی ایک زبانوں کے ساتھ تھا اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے کام شروع ہوا اور پھر ایک ایسا نظام بنایا گیا جس میں دنیا کی تقریباً تمام زبانوں کو لکھنے کی سہولت دی گئی۔ اس نظام کا نام یونیکوڈ ہے۔

ونڈوز ایکس پی میں اردو کی مکمل سہولت گو کہ ونڈوز کے پرانے ورژن میں ہی یونیکوڈ نظام شامل کر دیا گیا تھا لیکن اردو کے حوالے سے یونیکوڈ نظام کو مکمل طور پر ونڈوز ایکس پی میں شامل کیا گیا اس سہولت کے شامل ہونے سے کسی خاص اردو سافٹ ویئر کی ضرورت باقی نہ رہی بلکہ جہاں دیگر کوئی زبان جیسے انگریزی لکھی جاتی تھی وہیں پر اردو بھی بالکل ویسے ہی لکھنے کی سہولت مل گئی اور یہیں سے اصل معنوں میں اردو کمپیوٹر میں شامل ہوئی

کمپیوٹر کی اصل اردو: اردو ہو یا کوئی بھی زبان کمپیوٹر صرف اسے ہی تحریر سمجھتا ہے جو اس کے تحریر لکھنے والے نظام کے تحت لکھی جاتی ہے کیونکہ اب کمپیوٹر پر تحریر لکھنے کا نظام یونیکوڈ ہے لہٰذا کمپیوٹر صرف اسے ہی تحریر سمجھے گا جو یونیکوڈ نظام کے تحت لکھی جائے گی۔

یونیکوڈ نظام سے پہلے کیونکہ ہم براہ راست ہر جگہ اردو نہیں لکھ سکتے تھے اس لئے مجبوری تھی بلکہ واحد راستہ یہ تھا کہ اگر ہمیں انٹرنیٹ پر اردو ڈالنی ہے تو اسے تصویر صورت میں منتقل کر لیں۔ یعنی تصویری اردو سے کام چلایا جاتا۔ اس تصویری اردو نے جہاں کمپیوٹر پر وقتی طور پر کام چلایا وہیں پر بعد میں وہی تصویری اردو اردو کی ترویج کے لئے زہر قاتل ثابت ہوئی اور ابھی تک یہ تصویری اردو ٹیکنالوجی کے میدان میں اردو کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ اب جب ہم جدید تقاضوں کے مطابق بالکل انگریزی کی طرح اردو لکھ سکتے ہیں تو پھر ہمیں تصویری اردو کی کوئی ضرورت نہیں۔ اگر آپ غور کریں تو کمپیوٹر کا سب سے زیادہ استعمال جلد سے جلد اور آسانی سے معلومات کا حصول ہے جس کی سب سے بڑی مثال انٹرنیٹ کی دنیا سے منٹوں میں بہت ساری معلومات حاصل کر لی جاتی ہے یعنی کمپیوٹر کا سب سے زیادہ استعمال معلومات کی تلاش ہے لیکن تصویری صورت میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر پھیلائی ہوئی اردو میں سے کچھ تلاش نہیں کیا جا سکتا مثال کے طور پر نہ تو آپ گوگل میں تصویری اردو کے ذریعے کچھ تلاش کر سکتے ہیں اور نہ ہی گوگل تصویری اردو سے کچھ تلاش کر کے آپ کو مطلوبہ معلومات فراہم کر سکتا ہے کیونکہ کمپیوٹر تصویری اردو کو ایک تصویر سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتا اور اس تصویری اردو کے نقصانات ہی نقصانات ہیں بلکہ میں تو یہ کہوں گا کہ ٹیکنالوجی کے میدان میں تصویری اردو کو اردو کہنا ہی، اردو کی توہین ہے چھوٹی سی بات یہ کہ تصویری اردو ایک اندھیرا کنواں ہے جس کے اندر سوائے اس کنویں کے مینڈکوں کے کوئی دوسرا نہیں دیکھ سکتا جبکہ کمپیوٹر کی اصل یعنی جدید یونیکوڈ نظام کے تحت لکھی جانے والی اردو میٹھے پانی کا وہ چشمہ ہے جو ساری دنیا کو سیراب کر سکتا ہے یاد رہے کمپیوٹر کی نظر میں تحریر وہی ہے جو یونیکوڈ نظام کے تحت لکھی جاتی ہے یونیکوڈ اردو کے فوائد ہی فوائد ہیں۔ جہاں جہاں کمپیوٹر دیگر کسی زبان میں کچھ کر سکتا ہے بالکل وہیں پر یونیکوڈ اردو میں اردو کے لئے وہی سب کچھ کر سکتا ہے جو کسی دیگر زبان کے لئے کرتا ہے یونیکوڈ اردو اور تصویری اردو میں فرق سمجھنا ایک عام کمپیوٹر صارف کے لئے نہایت ہی آسان ہے سیدھی اور سادہ بات یہ کہ جو اردو تصویری کی صورت جیسے GIFیا JPG وغیرہ میں ہو وہ تصویری اردو ہے اور جو عام تحریر، جسے ہم منتخب کر کے ایک جگہ سے دوسری جگہ کاپی پیسٹ کر سکیں وہ یونیکوڈ اردو یعنی کمپیوٹر کی اصل اردو ہے۔ مثال کے لئے آپ بی بی سی اردو کی ویب سائیٹ دیکھیں تو وہ یونیکوڈ اردو میں ہے جبکہ ہمارے پاکستانی اخبارات کی ویب سائیٹ تصویری اردو میں ہیں۔ جیسے روزنامہ جنگ کی ویب سائیٹ کا بہت بڑا حصہ آج بھی تصویری اردو کی شکل میں ہے۔

ونڈوز ایکس پی میں اردو کی مکمل سہولت شامل تو ہو گئی تھی لیکن اردو کے لئے دیگر کئی قسم کی چیزیں جیسے کیبورڈ لے آؤٹ سافٹ ویئر اور فانٹ وغیرہ تیار کرنے اردو ویب سائیٹ بنانے اور خاص طور پر اردو بلاگنگ جیسے کام اور کئی دیگر مسائل کا حل خود اردو والوں کو کرنا تھا اور سونے پر سہاگہ یہ کہ انیسویں صدی میں جینے والے یعنی تصویری اردو سے کام چلانے والوں کو بھی سمجھانا تھا کہ جدید طریقوں سے اردو لکھو تاکہ اردو کی ترویج آسانی سے ممکن ہو سکے یہ ساری کوششیں ایک عام صارف کے لئے کرنی تھیں تاکہ وہ آسانی سے کمپیوٹر پر اردو لکھ سکے جبکہ کاروباری لوگ تو بہت پہلے سے کاروباری نکتہ نظر سے اور پیسے کے زور پر اپنے کام چلائے ہوئے تھے ونڈوز آپریٹنگ سسٹم میں اردو کی سہولت شامل ہونے کے بعد ٹیکنالوجی کے میدان میں اردو کی ترویج کے لئے انفرادی طور پر لوگ کام کر رہے تھے جیسے ایم بلال ایم نے تب ہی اردو کیبورڈ لے آؤٹ اور کچھ امدادی اسباق لکھ رکھے تھے اس کے علاوہ ایک ادارہ کرلپ ہے جس نے ادھر ادھر سے امداد لے کر کچھ کام کیاتھا۔

اسی دوران 2002ء میں بی بی سی اردو نے جدید یونیکوڈ نظام کے تحت اپنی ویب سائیٹ بنا دی یہ ویب سائیٹ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اردو لکھنے لگی۔ اور اس نے بہت شہرت حاصل کی کمپیوٹر میں اردو شامل ہو چکی تھی تو ہر ادارے نے اس طرف دوڑیں لگا دیں2004ء میں مشہور آن لائن انسائیکلوپیڈیا یعنی وکی پیڈیا نے بھی اردو کو شامل کر لیا اور اب تو گوگل تک اردومیں دستیاب ہے ۔ 2005ء تک زیادہ تر انفرادی طور پر کام ہوتا رہا لیکن کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر اردو کی ترویج کا اصل کام تب شروع ہوا جب 2005ء میں چند رضاکاروں نے مل کر اردو ویب ڈاٹ آرگ ویب سائیٹ کی بنیاد رکھی اسی ویب سائیٹ پر ایک فورم تشکیل دیا گیا اور اس کا نام اردو محفل رکھا گیا اس فورم پر تمام رضاکار مل کر تکنیکی اور دیگر حوالوں سے اردو کی ترویج کے لئے کھوج لگانے لگے خاص طور پر جدید نظام کے مطابق اردو میں ویب سائیٹ بنانے اور انٹرنیٹ کے ایک موثر ہتھیار یعنی بلاگ اردو میں بنانے پر کام کیا گیا اردو ویب والوں نے شروعات میں ہی اردو سیارہ کے نام سے ایک بلاگ ایگریگیٹر بنا دیا تھا آج آپ کو انٹرنیٹ پر جو اردو نظر آ رہی ہے اس میں سب سے بڑا ہاتھ اردو ویب ڈاٹ آرگ کا ہی ہے۔ اردو ویب کی بدولت کئی ایک اردو فورم وجود میں چکے تھے لیکن ایک اچھے نستعلیق رسم الخط کی کمی ہر جگہ محسوس ہوتی تھی پھر 2008ء میں پشاور کے ایک نوجوان2008ء امجد حسین علوی نے علوی نستعلیق بنا کر جیسا انقلاب برپا کر دیا گو کہ آج بہت کم لوگ علوی نستعلیق کے بارے میں جانتے ہیں مگر یہی علوی نستعلیق تھا جس نے فانٹ سازی کو ایک نئی راہ دکھائی پھر اس راہ پر چلتے ہوئے جمیل نوری نستعلیق بنا اور  اب  حا ل  ہی میں شاکرالقادری صاحب نے اردو والوں کو وہ تخفہ دے دیا جو قسمت والوں کو نصیب ہوتا ہے۔ اٹک شہر سے تعلق رکھنے والے شاکرالقادری صاحب نے ہمیں القلم تاج نستعلیق کی صورت میں ایک بہت بڑا تخفہ دیا ۔ القلم تاج نستعلیق مکمل طور پر مفت ہے اور بلا خوف و خطر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

 اردو ویب سائیٹ بنانے اور اردو میں بلاگنگ کے مسائل کے حل ہوتے گئے کئی مشہور سافٹ ویئر کا اردو ترجمہ ہوا یہاں تک کہ ایک نوجوان محمد علی مکی نے لینکس آپریٹنگ سسٹم کا اردو ترجمہ کر ڈالا ٹیکنالوجی کے میدان میں اردو والوں کا قافلہ دن بدن بڑھتا جا رہا تھا۔

لیکن ایک چیز قابل غور تھی کہ اس قافلے میں زیادہ تر ٹیکنیکل لوگ تھے کچھ دوستوں کا خیال تھا کہ کمپیوٹر پر اردو کی سہولت شامل کرنے کا طریقہ تھوڑا لمبا اور مشکل ہے اس وجہ سے عام کمپیوٹر صارف کو مشکلات کا سامنا ہے اور وہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر اردو لکھنے میں دقت محسوس کرتے ہیں بلکہ کئی لوگ تو مشکل کی وجہ سے بھاگ ہی جاتے ہیں ان مشکلات کو دور کرنے اور اردو کی زیادہ سے زیادہ ترویج کے لئے ایم بلال ایم نے 2011ء میں پاک اردو انسٹالر کے نام سے ایک ایسا سافٹ ویئر بنایا جس کے ذریعے، صرف چند کلک سے کمپیوٹر پر اردو کے متعلق تمام سہولیات خودبخود شامل ہو جاتی ہیں۔ پاک اُردو انسٹالر  کمپیوٹر اور انٹر نیٹ پر اُردو لکھنے کےلئے ایک مُفت سافٹ وئیر ہے۔ اس  سافٹ وئیر کے خالق ایم بلال ایم ہیں۔ پاک اردو انسٹالر ونڈوز آپریٹنگ سسٹم کے لئے ہے ۔ پاک اردو انسٹالر انسٹال کرنے کے بعد کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر جس جگہ کچھ لکھا جا سکتا ہے وہاں پر جدید تقاضوں کے مطابق اردو بھی لکھی جا سکتی ہے اور اردو بہتر انداز میں پڑھنے کے لئے اردو کے چند ضروری فانٹس خودبخود انسٹال ہو جاتے ہیں۔

اردو کی ترویج کے لئے آج کے جدید ہتھیار انٹرنیٹ کو اپنائیے اور زیادہ سے زیادہ معلومات انٹرنیٹ پر ڈالنے کے ساتھ ساتھ دوسرے لوگوں کو بھی اردو کی طرف قائل کریں آج کی دنیا کے جدید ہتھیاروں میں ایک بلاگ بھی ہے اردو میں بلاگ لکھئے ،فیس بک اور ٹوئیٹر پر  اردو لکھیں  اور  اردو میں اپنا پیغام اور آواز سب تک پہنچا دیجئے۔پاک اردو انسٹالر ایم بلال ایم صاحب کی ویب سائیٹ www.mbilalm.com سے اور میری ویب سائیٹ    wwwalisheraz.comسے بھی ڈاون لوڈ کیا جا سکتا ہے۔

اس تحریر کا زیادہ حصہ ایم بلال ایم کے لیکچر سے حاصل کیا گیا ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”کمپیوٹر اور انٹر نیٹ پر اُردو

تبصرہ تحریر کریں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *